blog

ماتحت سے درگزر کریں

  • Date:

    Dec 30 2019
  • Writer by:

    Social Media Dawateislami
  • Category:

    Islamic Culture

ہم میں اکثر گھر، دکان، فیکٹری وغیرہ میں کام کرتے یا کرواتے ہیں ، یا کہیں پڑھاتے ہیں تو ہمارے نیچے ضرور کچھ نہ کچھ لوگ ہونگے ۔۔۔   جو ہمارے ماتحت کہلاتے ہیں اور ہم پر ان کی کسی نہ کسی طرح کی ذمہ داری ہوا کرتی ہے ۔۔۔۔

ان سے ہمیں ہمیشہ نرم اور محبت بھرا برتاؤ کرنا چاہئے اگر ان سے کوئی غلطی سر زد ہو جائے تو درگزر کا راستہ اختیار کرنا چاہئے ۔۔

دیکھیں نا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔

اللہ تعالیٰ سب سے بڑا مالک اور سب سے زیادہ طاقتور ہو کر بھی کتنا حلیم اور درگزر فرمانے والا ہے کہ ہم جیسے بندوں کے ہزاروں گناہوں سے درگزر فرماتا ہے ۔۔ اور ہمارا رزق نہیں روکتا، ہم پر عذاب نہیں اتارتا ۔۔۔ تو ہم تو ثواب کے محتاج ہیں اس لئے ہمیں تو فقراء و مساکین اور اپنے ماتحتوں کی خطاؤں سےزیادہ در گزر کرنا چاہئے اور یہی ہمارے دین اسلام کی تعلیم ہے ۔۔۔

اس پاکیزہ اخلاق کی کیسی نفیس تعلیم دینِ اسلام میں دی گئی ہے۔ آئیے چند احادیث سے پڑھتے ہیں :

(1)… حضرت ابو مسعودرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بیان کرتے ہیں کہ وہ اپنے غلام کو مار رہے تھے۔ غلام نے کہا: میں اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتا ہوں۔ اور اسے مارنا شروع کر دیا۔ غلام نے کہا: میں اللہ کے رسول کی پناہ مانگتا ہوں۔ تو انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔ نبی اکرم نے ارشاد فرمایا ’’خدا کی قسم! اللہ عَزَّوَجَلَّ تم پر اس سے زیادہ قادر ہے جتنا تم اس پر قادر ہو۔ حضرت ابو مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ پھر انہوں نے اس غلام کو آزاد کر دیا۔ (مسلم، کتاب الایمان والنذور، باب صحبۃ الممالیک۔۔۔ الخ، ص۹۰۵، الحدیث: ۳۶(۱۶۵۹))

(3)…حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم نے ارشاد فرمایا ’’ جب تم میں سے کوئی اپنے خادم کو مار رہا ہو اور وہ اللہ تعالیٰ کا واسطہ دے تو اس سے اپنے ہاتھ اٹھا لو۔ (ترمذی، کتاب البرّ والصلۃ، باب ما جاء فی ادب الخادم، ۳/۳۸۲، الحدیث: ۱۹۵۷)

یہ تو ارشادات تھے اورخود نبی کریم اپنے خدمت گاروں سے کیساسلوک فرماتے تھے اس کی ایک مثال حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی زبانی ملاحظہ کیجئے،

چنانچہ حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’جب تاجدارِ رسالت مدینہ منورہ میں رونق افروز ہوئے تو آپ نے کوئی خادم نہیں رکھا ہو اتھا (میرے سوتیلے والد) حضرت طلحہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے لے کر بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کی:یا رسولَ اللہ! ، انس سمجھدار لڑکا ہے ا س لئے یہ آپ کی خدمت گزاری کا شرف حاصل کرے گا۔ حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : میں نے (دس سال تک) سفر و حَضر میں حضور ﷺ کی خدمت کرنے کی سعادت حاصل کی، لیکن جو کام میں نے کیا اس کے بارے میں آپ نے کبھی یہ نہیں فرمایا کہ تم نے یہ کام اس طرح کیوں کیا؟ اور جو کام میں نے نہ کیااس کے بارے میں آپ نے کبھی یہ نہیں فرمایا کہ’’تم نے یہ کام اس طرح کیوں نہیں کیا؟ (بخاری، کتاب الوصایا، باب استخدام الیتیم فی السفر والحضر۔۔۔ الخ، ۲/۲۴۳، الحدیث: ۲۷۶۸)

اللہ پاک ہمیں اپنے ماتحتوں سے اچھا برتاؤ کرنے کی ہمت اور توفیق نصیب فرمائے ۔

آمین

Share this post:

(0) comments

leave a comment