blog

دین اسلام میں صفائی و ستھرائی کی اہمیت

  • Date:

    Dec 28 2022
  • Writer by:

    Social Media Dawat-e-Islami
  • Category:

    Islam

دینِ اسلام نے جہاں انسان کو کفر و شِرک کی گندگی سے نکال کرکے عزّت و بلندی عطا کی ہے وہیں پر ظاہر و باطن کی پاکیزگی کی اعلیٰ تعلیمات کے ذریعے انسانیت کا وقار بلند کیا، بدن کی پاکیزگی ہو یا لباس کی سُتھرائی، ظاہری شکل وصُورت کی خوبی ہو یا طور طریقے کی اچھائی،مکان اور ساز و سامان کی صفائی ہو یا سُواری کی صفائی ،الغرض ہر چیز کو صاف ستھرا رکھنے کی دینِ اسلام نے ہمیں تعلیم دی ہے۔

صفائی ستھرائی کی اسلام میں اہمیت:پر تین فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

1)پاکیزگی نصف ایمان ہے۔( مسلم،ص140،حدیث:223)

2)بےشک اسلام صاف سُتھرا دِین ہے۔ (کنزالعمال،ج5،ص123،حدیث:25996)

3) جو لباس تم پہنتے ہو اسے صاف ستھرا رکھو اور اپنی سواریوں کی دیکھ بھال کیا کرو اور تمہاری ظاہری شکل و صورت ایسی صاف ستھری ہو کہ جب لوگوں میں جاؤ تو وہ تمہاری عزت کریں۔(جامع الصغیر، ص22، حدیث: 257)

حضرت علّامہ عبدالرؤف مُناوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس حدیث میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ہر وہ چیز جس سے انسان نفرت و حقارت محسوس کرے اس سے بچا جائے خصوصا صاحب اقتدار اور عُلَماء کو ان چیزوں سے بچنا چاہیے۔اسلام میں صفائی ستھرائی کی اتنی اہمیت ہونے کے باوجود ہمارے معاشرے میں ایک تعداد ہے جو صفائی ستھرائی کے معاملے میں سُستی کا شکار ہے۔ جن کا لباس، بستر، جُوتے موزے، چپل، رومال، عمامہ، چادر، کنگھی، سواری الغرض ہر وہ چیز جو ان کے استعمال میں ہوتی ہے،وہ بزبانِ حال چیخ چیخ کر پکار رہی ہوتی ہے کہ مجھے صاف کیا جائے۔٭بعض گھروں کے دسترخوان ایسے ہوتے ہیں کہ جب انہیں بِچھانے کے لئے کھولا جاتا ہے تو ان کی بدبُو بتادیتی ہے کہ انہیں کئی دنوں سے دھویا نہیں گیا ٭بعض لوگوں کے کپڑوں اور منہ سے ایسی بدبُو آرہی ہوتی ہے کہ لمحہ بھر بھی ان کے پاس ٹھہرنا گَوارَا نہیں ہوتا ٭بعضوں کے پاس ایک ہی رومال ہوتا ہے اور وہ اسی سے پسینہ اور ناک صاف کررہے ہوتے ہیں ٭بعض اپنے جوتوں کے معاملے میں بے پروا ہوتے ہیں، جو جُوتے دُھل کر صاف ہوسکتے ہیں وہ انہیں بھی کئی دنوں تک بغیر دھوئے اور بغیر صاف کئے ایسے ہی استعمال کر رہے ہوتے ہیں اور جب وہ جُوتے یا موزے اُتارتے ہیں تو اس وقت جو بدبُو اُٹھتی ہے کہ اللہ کی پناہ! ٭بستر کے صاف سُتھرا ہونےکے ساتھ ساتھ اس سے بدبُو کا دُور ہونا بھی ضروری ہے،بعض اوقات تکیے کے غِلاف سے تیل کی بدبُو آرہی ہوتی ہے ٭بیسن میں مونچھیں تراشنے کے بعد بال اس میں یُونہی چھوڑ دیتے ہیں، اس میں تھوکنے یا پان کی پِچکاری مارنے کے بعد پانی نہیں ڈالتے ٭بعض اوقات گھر یا جیب کی کنگھی کو دھوئے ایک عرصہ گزر چکا ہوتا ہے اور وہ میل کچیل سے کالی پڑجاتی ہے، اسی طرح حجام کی دکان کی کنگھیاں جنہیں ہر کوئی آکر استعمال کرتا ہے،ان کی حالت بھی بہت خراب ہورہی ہوتی ہے ٭مہینے دو مہینے میں اپنے اور اپنے بچّوں کے بیگ بھی صاف کرنے کی حاجت ہوتی ہے بعض اوقات اس میں کھانے پینے کی چیزیں رکھ دی جاتی ہیں جس کی وجہ سے بیگ میں بدبُو ہوجاتی ہے۔

صفائی کے دِینی اور دنیوی فوائد:اگر انسان خود صاف ستھرا اور اس کے آس پاس کا ماحول بھی صفائی والا ہو تو یہ اس کے بدن اور اس کی سوچ کے صحّت مند بننے میں بڑا مددگار ثابت ہوسکتا ہے، جب بدن اورسوچ صحّت منداور دُرست ہوں تو آدمی دِین و دنیا کے بےشمار کام عمدگی کے ساتھ کر سکتا ہے۔ جب وہ عبادت کرے گا تو اس میں بھی اس کو لذّت آئے گی اور خُشوع و خُضوع حاصل ہوگا، یونہی جب آدمی کا ظاہر صاف ہوتا ہے تو اس کا اَثَر اس کے باطن پر بھی پڑتا ہے کیونکہ ان دونوں کا آپس میں تعلق ہوتا ہے۔لہذا اپنے استعمال کرنے والی ہر ہر چیز کا جائزہ لیں اور خود کو اور اپنے آس پاس کے ماحول کو صاف ستھرا بنانے کی کوشش کریں، اس کی برکتیں آپ خود دیکھیں گے۔

Share this post:

(0) comments

leave a comment